انسان کو کئی بیماریاں لگ جاتی ہیں کچھ روحانی ہوتی ہیں اور کچھ بدنی… روحانی بیماری کا علاج تو روحانی طبیب اولیاء کرام اور بزرگان دین کی مجلس اور صحبت میں جانے اور ان کے وعظ وغیرہ سننے اور ان کی نصیحت آموز باتوں پر عمل کرنے سے ہوجاتا ہے اور بدنی بیماری لگ جائے تو ڈاکٹر صاحبان کے پاس جانے کے ساتھ ساتھ خود بھی اپنا علاج کرسکتا ہے۔
انسانوں کو اکثر بیماریاں خوش خوراکی اور بدپرہیزی کی وجہ سے لگتی ہیں‘ معدہ بدن کا حوض ہے اور رگیں نہروں کا کام کرتی ہیں۔ معدہ تمام شہوتوں کا مرکز ہے‘ آدمی کا معدہ بھرا ہو تو سب سے زیادہ شہوت ہی غالب آتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب پیٹ بھر جاتا ہے تو شادی کا خیال آتا ہے۔
آدمی پیٹ اور شرمگاہ کے تقاضے مال کے بغیر پورے نہیں کرسکتا اسی وجہ سے لوگوں میں جھگڑے‘ حسد‘ عداوت‘ تکبر اور کینہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ روحانی اور اکثر بدنی بیماریاں شکم سیری ہی سے پیدا ہوتی ہیں۔
گناہ بھی زیادہ تر پیٹ بھرجانے سے ہوتے ہیں‘ اس لیے اس کو بھوکا رہنے کی عادت ڈالنا نیکیوں کی جڑ ہے۔ کم کھانا بزرگان دین اور خاص کر حضور نبی کریم ﷺ کا طریقہ ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے اور منافق سات سے۔ لہٰذا کم کھانے سے حضور ﷺ کی سنت بھی پوری ہوجاتی ہے اور انسان طرح طرح کے شیطانی وسوسوں اور بدنی بیماریوں سے بچ جاتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ کم کھا کر دل کو زندہ اور پاک رکھو۔ حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرا کہ میں نے خدا کیلئے بھوک برداشت نہ کی ہو‘ سیر ہوکر کھانے سے دل کی معرفت فنا ہوجاتی ہے۔ کم کھانے سے جسم چست، مزاج میں نرمی اور تقریباً ایک سو ایک بدنی بیماریوں سے بچا رہتا ہے اور کم کھانے کی سب سے بڑی سعادت نفس کوقابو رکھتا ہے۔ نفس کو قابو کرنے سے اس جہان اور اس جہان کی تمام راحتیں میسر ہوتی ہیں حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں شکم سیری کے بعد گناہ یا اس کا ارادہ ضرور ہوجاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں